لاک ڈاون کیا جائے یا نہیں؟
سو جوتے اور سو پیاز
وزیر اعلیٰ سنھ مراد علی شاہ چونکہ مکمل لاک ڈاون کا اعلان کر چکے ہیں اور اس حوالے سے لیڈ لے گئے ہیں تو اب وزیر اعظم اور ان کے لگاے ہوے بے مثال وزرا اعلیٰ اس وجہ سے لاک ڈاون سے پس و پیش سے کام لے رہے کہ اب نام تو ویسے بھی اسی کا لیا جاے گا یا اسی کو کریڈٹ دیا جاے گا۔۔۔لہٰذا ایسے میں وزیراعظم اور ان کے فقید المثال وزرا اعلیٰ نے ایک نیا چورن بیچنا شروع کر دیا ہے وہ ہے غربت کا۔۔۔دیہاڑی دار مزدوروں کا. ۔۔کہ جی لاک ڈاون اس لیے نہیں کر رہے کہ بیچارے غریبوں کا کیا بنے گا۔۔۔۔ان کا درد ہے جو کچھ کرنے نہیں دیتا۔۔۔
یہ درد اس وقت نہیں جاگا تھا جب اب کے وزیراعظم اور اس وقت کے ضدی بچے نے بڑے بڑے شہر بند کرنے کی کوشش کی تھی۔۔۔
اب کیوں جاگا۔۔۔کہ یار لاک ڈاون کرنے میں پہل تو کر نہیں سکے اس لیے لاک ڈاون کر بھی دیا تو کریڈٹ نہیں ملنے والا۔۔۔لہٰذا غریبوں والا چورن بیچو۔۔۔ورنہ مجھے آپ کو اور ساری عوام کو کوئی بھول ہے کہ عوام۔کا کس قدر درد ان کے دلوں میں ہے۔۔۔جن کے بینک بھرنے کیلیےغریب فاقہ کشی کر رہے اور وہ بھی ستر سالوں سے۔۔۔اس سے پہلے غریبوں کا درد وزیر اعظم کے دل میں ایسا نہیں جاگا۔۔۔ڈیڑھ سال گزر چکا۔۔۔۔
ناداں گر گئے سجدے میں جب وقت قیام آیا۔۔۔
جب کرونا سے لڑنے کا وقت آیا تو غربت یاد آگئی۔۔۔
داغ نے تو کہا تھا۔۔
دی شب وصل موذن نے ازاں پچھلی رات۔۔۔
ہاے کمبخت کو کس وقت خدا یاد آیا۔۔۔
اگر غریب کا درد اگست 2018 سے جاگا ہوتا تو
کچھ نہ کچھ لوگوں کا بھلا ہو چکا ہوتا۔۔۔
حیرت ہے کہ اس وقت جب قوم۔کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔۔اب بھی سیاست ہو رہی۔۔۔کریڈٹ دوسرا نہ لے جاے۔۔۔
بچہ بچہ جانتا ہے۔۔۔دنیا چیخ چیخ کے کہہ رہی ہے کہ مکمل لاک ڈاون ہی مسئلے کا حل ہے۔۔۔اور وہ بھی کرفیو کی طرز پر۔۔۔عقل گھاس چرنے گئی ہے ان کی۔۔۔کہ جزوی لاک ڈاون کر بھی دیں۔ کاروبار ٹھپ ہو جائیں۔۔اشیاے ضروریہ کے حصول میں دشواری ہو۔۔مگر لوگوں کا گھروں سے نکلنا، ملنا جلنا جاری رہے۔۔سوشل کنٹیکٹ جاری رہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ صرف لوگوں کو اذیت دے رہے اور محض کاروبار بند کروا رہے۔۔۔جب کہ اس سے کچھ حاصل بھی نہ ہو۔۔۔
آپ وقت ضائع کر رہے ہیں۔۔۔تکلیف بھی اٹھانی ہے اور وہ بھی کچھ حاصل کیے بغیر۔۔۔
کرونا کی تادم تحریر کوئی مستند ویکسین تاحال دریافت نہیں کی جا سکی۔۔۔ایسے میں اس کا واحد حل آیسولیشن ہے۔۔۔رابطوں کی زنجیر کو ختم کیے بغیر آپ اسے پھیلنے سے نہیں روک سکتے۔۔۔چین والے چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ صرف مکمل لاک ڈاون ہی حل ہے۔۔۔
اور چین نے کرونا کے خلاف جو جنگ جیتی ہے اور اس پر قابو پایا ہے وہ رابطوں کی زنجیر کو ختم کر کے قابو پایا ہے۔۔۔۔لاک ڈاون کر کے قابو پایا ہے۔۔۔۔
اٹلی جس کا نظام۔صحت آئیڈیل ہے۔۔آگاہی بھی زیادہ ہے۔۔۔لاک ڈاون نہ کرنے کی وجہ سے کیسز نوے ہزار اور ہلاکتیں پانچ ہزار کے لگ بھگ ہو چکیں۔۔۔اور جب لاک ڈاون کیا تو وائرس تب تک پھیل چکا تھا۔۔۔بلکہ پنجے گاڑ چکا تھا۔۔۔اور دنیا کا یہ ترقی یافتہ ملک اپنے ہاتھ کھڑے کر چکا تھا۔۔۔
اور خدا نخواستہ اگر یہی حال ادھر ہوتا ہے تو ہمارا نظام تو پہلے ہی دن فلاپ ہوجاے گا۔۔جب اڑھائی ہزار لوگوں کو ونٹی لیٹر لگ جائیں گے تو اس کے بعد والوں پہ کیا گزرے گی۔۔۔۔اندازہ کریں زرا۔۔۔
یہاں پہ تو پیسے بنانے کیلیے غلط دوائیاں دینا، مناسب تشخیص نہ کرنا ،زہریلی دوائیاں دینا عام ہے۔۔۔تو ایسے میں کرونا کے مریضوں کا کیا حال ہو گا. تصور کر لیجیے۔۔۔
مکمل لاک ڈاون ہی صرف آپشن ہے. تو میں حیران ہوں کہ کسی سانحے کا انتظار کیا جا رہا؟
کیا سو جوتے بھی کھائیں گے اور سو پیاز بھی؟؟
وزیر اعلیٰ سنھ مراد علی شاہ چونکہ مکمل لاک ڈاون کا اعلان کر چکے ہیں اور اس حوالے سے لیڈ لے گئے ہیں تو اب وزیر اعظم اور ان کے لگاے ہوے بے مثال وزرا اعلیٰ اس وجہ سے لاک ڈاون سے پس و پیش سے کام لے رہے کہ اب نام تو ویسے بھی اسی کا لیا جاے گا یا اسی کو کریڈٹ دیا جاے گا۔۔۔لہٰذا ایسے میں وزیراعظم اور ان کے فقید المثال وزرا اعلیٰ نے ایک نیا چورن بیچنا شروع کر دیا ہے وہ ہے غربت کا۔۔۔دیہاڑی دار مزدوروں کا. ۔۔کہ جی لاک ڈاون اس لیے نہیں کر رہے کہ بیچارے غریبوں کا کیا بنے گا۔۔۔۔ان کا درد ہے جو کچھ کرنے نہیں دیتا۔۔۔
یہ درد اس وقت نہیں جاگا تھا جب اب کے وزیراعظم اور اس وقت کے ضدی بچے نے بڑے بڑے شہر بند کرنے کی کوشش کی تھی۔۔۔
اب کیوں جاگا۔۔۔کہ یار لاک ڈاون کرنے میں پہل تو کر نہیں سکے اس لیے لاک ڈاون کر بھی دیا تو کریڈٹ نہیں ملنے والا۔۔۔لہٰذا غریبوں والا چورن بیچو۔۔۔ورنہ مجھے آپ کو اور ساری عوام کو کوئی بھول ہے کہ عوام۔کا کس قدر درد ان کے دلوں میں ہے۔۔۔جن کے بینک بھرنے کیلیےغریب فاقہ کشی کر رہے اور وہ بھی ستر سالوں سے۔۔۔اس سے پہلے غریبوں کا درد وزیر اعظم کے دل میں ایسا نہیں جاگا۔۔۔ڈیڑھ سال گزر چکا۔۔۔۔
ناداں گر گئے سجدے میں جب وقت قیام آیا۔۔۔
جب کرونا سے لڑنے کا وقت آیا تو غربت یاد آگئی۔۔۔
داغ نے تو کہا تھا۔۔
دی شب وصل موذن نے ازاں پچھلی رات۔۔۔
ہاے کمبخت کو کس وقت خدا یاد آیا۔۔۔
اگر غریب کا درد اگست 2018 سے جاگا ہوتا تو
کچھ نہ کچھ لوگوں کا بھلا ہو چکا ہوتا۔۔۔
حیرت ہے کہ اس وقت جب قوم۔کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔۔اب بھی سیاست ہو رہی۔۔۔کریڈٹ دوسرا نہ لے جاے۔۔۔
بچہ بچہ جانتا ہے۔۔۔دنیا چیخ چیخ کے کہہ رہی ہے کہ مکمل لاک ڈاون ہی مسئلے کا حل ہے۔۔۔اور وہ بھی کرفیو کی طرز پر۔۔۔عقل گھاس چرنے گئی ہے ان کی۔۔۔کہ جزوی لاک ڈاون کر بھی دیں۔ کاروبار ٹھپ ہو جائیں۔۔اشیاے ضروریہ کے حصول میں دشواری ہو۔۔مگر لوگوں کا گھروں سے نکلنا، ملنا جلنا جاری رہے۔۔سوشل کنٹیکٹ جاری رہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ صرف لوگوں کو اذیت دے رہے اور محض کاروبار بند کروا رہے۔۔۔جب کہ اس سے کچھ حاصل بھی نہ ہو۔۔۔
آپ وقت ضائع کر رہے ہیں۔۔۔تکلیف بھی اٹھانی ہے اور وہ بھی کچھ حاصل کیے بغیر۔۔۔
کرونا کی تادم تحریر کوئی مستند ویکسین تاحال دریافت نہیں کی جا سکی۔۔۔ایسے میں اس کا واحد حل آیسولیشن ہے۔۔۔رابطوں کی زنجیر کو ختم کیے بغیر آپ اسے پھیلنے سے نہیں روک سکتے۔۔۔چین والے چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ صرف مکمل لاک ڈاون ہی حل ہے۔۔۔
اور چین نے کرونا کے خلاف جو جنگ جیتی ہے اور اس پر قابو پایا ہے وہ رابطوں کی زنجیر کو ختم کر کے قابو پایا ہے۔۔۔۔لاک ڈاون کر کے قابو پایا ہے۔۔۔۔
اٹلی جس کا نظام۔صحت آئیڈیل ہے۔۔آگاہی بھی زیادہ ہے۔۔۔لاک ڈاون نہ کرنے کی وجہ سے کیسز نوے ہزار اور ہلاکتیں پانچ ہزار کے لگ بھگ ہو چکیں۔۔۔اور جب لاک ڈاون کیا تو وائرس تب تک پھیل چکا تھا۔۔۔بلکہ پنجے گاڑ چکا تھا۔۔۔اور دنیا کا یہ ترقی یافتہ ملک اپنے ہاتھ کھڑے کر چکا تھا۔۔۔
اور خدا نخواستہ اگر یہی حال ادھر ہوتا ہے تو ہمارا نظام تو پہلے ہی دن فلاپ ہوجاے گا۔۔جب اڑھائی ہزار لوگوں کو ونٹی لیٹر لگ جائیں گے تو اس کے بعد والوں پہ کیا گزرے گی۔۔۔۔اندازہ کریں زرا۔۔۔
یہاں پہ تو پیسے بنانے کیلیے غلط دوائیاں دینا، مناسب تشخیص نہ کرنا ،زہریلی دوائیاں دینا عام ہے۔۔۔تو ایسے میں کرونا کے مریضوں کا کیا حال ہو گا. تصور کر لیجیے۔۔۔
مکمل لاک ڈاون ہی صرف آپشن ہے. تو میں حیران ہوں کہ کسی سانحے کا انتظار کیا جا رہا؟
کیا سو جوتے بھی کھائیں گے اور سو پیاز بھی؟؟
Comments
Post a Comment