مافیاز کا ملک
اس آزمائش کی گھڑی میں بھی ایک مافیا ایسا ہے جو صرف اپنے پیٹ پہ ہاتھ پھیر رہا ہے ہے۔۔۔ویسے تو پرائیویٹ سکول مالکان کا ہمیشہ سے یہ وطیرہ رہا ہے کہ بھاری فیسیں بٹورنے کے باوجود جو تنخواہ پرائیویٹ سکول ٹیچرز کو دی جاتی ہے وہ درجہ چہارم کے ملازم اور دیہاڑی دار مزدور سے بھی انتہائی کم۔۔۔میں جب بات کر رہا ہوں تو میں اس میں PEF کے سکول مالکان کو بھی شامل کر رہا ہوں۔۔۔کیونکہ اکثر اضلاع میں PEF کے سکولز بھی اسی مافیا کے لوگوؓ نے خریدے ہوے ہیں۔۔۔میں ایسے کتنے سکولوں کو جانتا ہوں جن کی ماہانہ فیس دو ہزار سے اوپر ہے، پانچ ہزار روپے داخلہ فیس(اب اللہ ہی اس مافیا سے پوچھے کہ یہ کس مد میں لی جاتی ہے کیا داخلے پہ اس قدر خرچ آتا ہے۔۔۔۔؟ کیونکہ ہماری حکومت میں تو یہ سکت نہیں کہ پوچھ سکے۔۔۔شاید یہی مافیا حکومت کا حصہ بھی ہے)۔۔اور ایک نئی فیس کا پتہ چلا ہے۔۔۔وہ۔ہے سالانہ فیس۔۔۔اتنی بھاری اور ناجائز فیسیں بٹورنے والا یہ مافیا جب اپنے اساتذہ کو تنخواہ دینے پہ آتا ہے تو انھیں دس ہزار بھی بہت بڑی رقم لگ رہی ہوتی ہے۔۔۔۔
پانچ ہزار سے شروع ہونے والی تنخواہیں پندرہ ہزار پہ ختم ہو جاتی ہیں۔۔۔کام لینے کا یہ عالم ہے کہ ان ٹیچرز کی ہڈیوں میں سے رس بھی نچوڑ لی جاتی ہے۔۔۔اور اس دو ٹکے کی نوکری کی خاطر ان کی ذای، سماجی اور بعض کیسز میں عائلی زندگی تک اجیرن بن کے رہ جاتی ہے۔۔۔۔
اور اس حمام میں نیک بد،داڑھی ٹوپی والے، کلین شیو، پانچ وقت کے نمازی اور بے نماز، وطن کا درد رکھنے والے اور باغی سب کے سب ننگے ہیں۔۔۔
اب جبکہ ابتلا کا دور آیا ہے اور ہمیں بطور انسان یہ چاہیے تھا کہ ہم کسی کا چولہا نہ بجھنے دیتے ایسے میں اس مافیا نے اعلان کر دیا ہے کہ ہم سٹاف کو تنخواہیں نہیں دے سکتے اور دوسری طرف والدین کو فیسوں کی ادائیگی کے پیغامات بھیجے جا رہے ہیں۔۔۔ارے بھائی اگر نہ پڑھانے کی تنخواہ نہیں دے سکتے تو نہ پڑھانے کی فیس کس مد میں بٹور رہے ہو۔۔۔۔۔
اور یہ مافیا اس قدر مضبوط ہے کہ اس نے سپریم کورٹ کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا تھا۔۔اور آج تک سپریم کورٹ اس پہ عمل درآمد نہیں کروا سکی کہ پرائیویٹ سکولز چھٹیوں کی فیس نہیں لیں گے۔۔۔
اور ہر سکول دس فیصد طلبا کو مفت تعلیم دینے کا پابند ہوگا۔۔۔
اس آزمائش کی گھڑی میں اگر اس مافیا کے دل میں اپنے اساتذہ کا ہلکا سا بھی درد ہوتا تو کہتے بھلے چھٹیاں ہیں مگر ہم اپنے اساتذہ کا چولہا نہیں بجھنے دیں گے۔۔۔ہم اس آزمائش کی گھڑی میں اساتذہ کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔۔۔آپ ہماری ٹیم ہیں ۔۔۔آپ کی وجہ سے ہم۔لاکھوں کماتے ہیں۔۔کوئی بات نہیں اب کے ہم۔آپ کی مدد کریں گے۔۔۔وہ رقم۔جو ان اساتذہ نے اس مافیا کو کما کر دی جو بنکوں میں پڑی رہے گی اس میں سے اگر چڑیا کی چونچ کے برابر کچھ نکل بھی جاتا تو کیا سمندر میں کیا کمی آجاتی۔۔۔مگر اس مافیا نے روایتی مافیا ہونے کا ثبوت دیا۔۔۔
بدقسمتی سے یہ مافیاز کا ملک ہے۔۔۔۔اور مافیاز کے ہاتھوں ہی یرغمال ہے۔۔بھلے وہ پرائیویٹ سکولوں کا مافیا ہو، پرائیویٹ ہسپتالوں کا مافیا ہو، ذخیرہ اندوزوں کا مافیا ہو یا ملاوٹ کرنے والوں کا۔۔۔۔ان مافیاز کو کھلی چھٹی ہے۔۔۔۔اول تو یہی مافیا ز حکومت میں بھی بیٹھے ہوے ہیں اور ان کے ہاتھ ہماری سوچ سے بھی بہت لمبے ہیں۔۔۔
اور اگر کوئی ان مافیاز کو چیلنج کر بھی دے تو اس کی اپنی بقا داو پہ لگ جاتی ہے..اور عوام کو ان مافیاز کو جھیلنا ہے۔۔۔اور ان کے نہ۔صرف پیٹ بھرنے ہکں۔۔بلکہ ان کے بنک بھی بھرنے ہیں۔۔۔ان کی بیگمات کے گلے اور بازو جس سونے سے لدے ہوتے ہیں وہ دراصل کسی غریب کا خون پسینہ ہوتا ہے۔۔۔اور غریب کو اس کی قیمت چکانی ہے۔۔۔
میں حیران ہوں کہ اکاونٹس بھرے پڑے ہیں اور اتنا ظرف نہیں ہے کہ اس آزمائش کی گھڑی میں اپنوں کو یاد رکھا جاے۔
خاکم بدہن اگر بلا سے نہ بچ پاے تو وہ بنکوں میں پڑا پیسہ کس کام کا۔۔۔۔۔۔۔۔
حکومت سے درخواست هے کہ پرائیویٹ سکول مالکان کو سختی سے پابند کرے کہ وہ اپنے اساتذہ کرام کو کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ہونے والی تعطیلات کی تنخواہ بھی ادا کریں اور اس امر کو یقینی بنانے کے لیے DyDEOs اور AEOs پر مشتمل ٹیمیں تشکیل دی جائیں کہ کہیں پرائیویٹ مالکان نے پرائیویٹ ٹیچرز کی چھٹیوں کی تنخواہ تو نہیں کاٹی.َ۔۔یا پھر اس بات پر پابند کرے کہ اڑھائی ماہ کی فیس نہیں لی جاے گی۔۔
Comments
Post a Comment